نئی دہلی،7؍اپریل (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )گؤ رکشا کے نام پر بنی تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کے مطالبہ کو لے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی پر سپریم کورٹ نے جمعہ کو مرکزی حکومت اور 6 ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کرکے تین ہفتے میں جواب مانگا ہے۔مرکز کی نریندر مودی حکومت کے علاوہ جن ریاستوں کو نوٹس دیا گیا ہے، ان میں گجرات، راجستھان، جھارکھنڈ، مہاراشٹر، اتر پردیش اور کرناٹک شامل ہیں۔
معاملے کی اگلی سماعت تین مئی کو ہوگی۔دراصل، درخواست گزار تحسین پوناوالا نے گزشتہ دنوں راجستھان کے الور میں ہوئے ایک سانحہ کا حوالہ دیتے ہوئے گؤ رکشا کے نام پر دلتوں اور اقلیتوں کے خلاف کئے جارہے تشدد کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اس طرح کے تشدد کرنے والی تنظیموں پر اسی طرح پابندی عائد کی جائے، جس طرح کی پابندی سیمی جیسی تنظیموں پر عائد کی گئی ہے۔معاملہ کی گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ان ساتوں حکومتوں سے جواب مانگا تھا، لیکن جواب داخل نہ کرنے پر جمعہ کو نوٹس جاری کئے گئے۔درخواست میں الور کے واقعہ پر راجستھان حکومت کے اعلی حکام سے حلف نامے میں رپورٹ دینے کی ہدایت دینے کی بھی اپیل کی گئی تھی ، لیکن عدالت نے اس معاملے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملک کی کچھ ریاستوں میں گؤ رکشک تنظیموں کو سرکاری منظوری ملی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے ان کے حوصلے بڑھے ہوئے ہیں۔عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس طرح کی گؤ رکشک تنظیموں کی سرکاری منظوری ختم کی جائے۔درخواست کے ساتھ گؤ رکشک تنظیموں کی طرف سے کئے گئے تشدد کے ویڈیو اور اخبار کے تراشے بھی لگائے گئے ہیں اور عدالت سے ان پر نوٹس لینے کی اپیل کی گئی ہے۔